یہ خواب تھا یا حقیقت جو
میری نظر سے گزرا
تھی جسجتو جہاں کی اس کرم
کے در سے گزرا
ایک خیال ایسا آیا کیا
جنّت میں آگیا ہوں...؟
اپنے آپ چلتے چلتے بقیع کی
رہگزر سے گزرا
یہ سوچتا ہوا میں غمامہ کے
در سے گزرا
بادل کا ایک ٹکڑا اس سنگ
در سے گزرا
مسجد علی کے اس در کو میں
نے چوما
یہ در وہاں سے گزرا حیدر
جدھر سے گزرا
عشق کو میں نے دیکھا جھک
کر ادھر سے گزرا
قصویٰ کی مہار چھوڑی، ایوب
کے در سے گزرا
اس باغ کے بارے میں
داستانیں ہزار سن لیں
وہ کھجور کیسے نہ اگتا
انگشت سے گزرا
No comments:
Post a Comment