Appointments

 گزشتہ دنوں امّت میں سندھ اسمبلی ک ملازمین  کے بارے میں جو تفصیلی چھپی ہے اس میں زیادہ تر اردو بولنے والوں کے خلاف لکھا گیا ہے. امّت کے رپورٹر نے سابقہ سیکرٹری ہادی بخش بڑو خاندان ک بھرتی ہونے والے ملازمین کے بارے میں کیوں نہیں لکھا ؟


 خود سابقہ سیکرٹری ١٩٩٠ میں ایڈیشنل سیکرٹری ١٩ گریڈ پر بھرتی ہوا جسکی وجہ سے کئی سینئر لوگوں کا حق مارا گیا . پھر اس نے جون ٢٠٠٦ میں اپنے بیٹے غلام محمّد عمر فاروق کو ١٦ گریڈ میں بھرتی کیا. ایک سال کے بعد ہی اسکو  ١٧ گریڈ دے دیا.اور پھر اس کے بعد کچھ عرصہ میں ڈائریکٹ ١٩ گریڈ میں ایڈیشنل سیکرٹری بنا دیا گیا. اور آج وہ سندھ اسمبلی کا سیکرٹری ہے.



 یہی نہیں بلکہ دوسرا بیٹا ارشاد حسین ١٦ گریڈ میں رپورٹر آیا. اب وہ ١٨ گریڈ میں اسسٹنٹ سیکرٹری ہے جب کہ  اسکو شارٹ ہینڈ تک نہیں آتی. راشد  حسین ٢٠٠٧ میں اسسٹنٹ پروٹوکول افسر آیا اور آج وہ ١٨ گریڈ میں پروٹوکول افسر ہے . مزمل جو صرف انٹرمیڈیٹ کی بنیاد پر ١٧ گریڈ میں ٢٠١٢ میں بھرتی ہوا . داماد منیر احمد ٢٠٠٧ میں ١٤ گریڈ میں بھرتی ہوا اور آج ١٨ گریڈ میں رپورٹر ہے. دوسرا داماد قربان ١٢ گریڈ میں ٢٠٠٧ میں آیا آج ١٨ گریڈ میں ہے . بھانجا مہتاب اور سالا  ذبیح اللہ ١٧ ، اختر ١٥ گریڈ،  غلام نبی بڑو  ٥ گریڈ سے ١٤ گریڈ میں،  محمّد مرید ١٤ گریڈ سے ١٦ گریڈ میں ،الله بچایو ٧ سے ١٨ گریڈ میں، ذولفقار ٥ سے ١٦ گریڈ میں مہتاب ١٥ میں فیصل جونیجو ١٦ میں ، اسماعیل راجر ١٦ سے ١٨ میں . خادم حسین ٧ سے ١٩ گریڈ میں ، محمّد صحافی ١١ سے ٢٠ گریڈ میں ، عبدل ستار ٧ سے ١٨ میں، یوسف جونیجو ١٨ میں، سابقہ ایڈیشنل سیکرٹری کے ٣ بیٹے ہیں. یہ سب ٢٠٠٧ کے بعد آے اور اکثر گھربیٹھ  کر تنخواہیں لے رہے ہیں . حسان شاہ ٢٠١٠ میں ١٧ گریڈ میں تھا جبکہ  آج ١٩ گریڈ میں  ایڈیشنل سیکرٹری ہے.اس پوسٹ کے لئے لاء کی ڈگری ہونا ضروری ہے.ان میں سے اکثر کی اسناد  بھی جعلی  ہیں