Imam Hussain (AS)- Nazrana Aqeedat

 بشارت ہوئ اک ایسی مسکرانے لگے رسول

لوگوں کو دل کی بات بتانے لگے رسول
جنت کی نوید تھی سنانے لگے رسول
صحابہ کو جمع کر کے بتانے لگے رسول
مبارک ہو، حسنین جنت کے حقدار ہوئے
نوجوانوں کے میرے شہزادے سردار ہوئے
سن کر کسی نے پیار کیا دل سے لگا لیا
حسنین کو لوگوں نے گودی میں اٹھا لیا
تکریم کی آپکی ایسی کہ آقا بنا لیا
لوگوں نے آپکی خلد کا سپنا سجا لیا
یہ جنت کے باغ کےدو خشنما پھول ہیں
بابا علی ہیں جن کے، ماں زہرا بتول ہیں
یہ اہل بیت کی شان بتائ رسول نے
اک مومنوں کی پہچان دکھائ رسول نے
عشق کی الگ داستان سنائ رسول نے
کافروں کی جاتی جان، جتائ رسول نے
علی سے حب رکھو گے، ایمان پائو گے
جو بغض علی رکھو گے ایمان سے جائو گے
جن کے چہرے کو دیکھیں، تو ملے قرار
جو ذولفقار کے مالک، ہیں حیدر کرار
جب میدان میں آئیں،تو دشمن کریں فرار
خیبر کو وہ اکھاڑیں، مرحب کو دیں پچھاڑ
پکڑ کر ہاتھ علی کا بتایا رسول نے
مولا علی کہنا بھی سکھایا رسول نے
کبھی علی کو جنگ میں علم عطا کیا
کبھی معاہدہ لکھنے کو قلم عطا کیا
اپنے لعاب کا آنکھوں میں مرہم عطا کیا
شہر علم کا لقب، حلم و کرم عطا کیا
لوگوں علی کو نسبت ایسی نبی سے ہے
ہارون کو جیسی نسبت موسی نبی سے ہے
نانا کا دین بچانے گھر سے چلے حسین
گھر والے بھی اپنے ساتھ لیتے چلے حسین
مسلم کو بھیجا آگے، پیچھے چلے حسین
صدائے حق کو بالا کرتے چلے حسین
حسین رسول سے ہیں کی تصویر بن گئے
وانا منالحسین ۔۔۔۔۔۔۔کی تفسیر بن گئے
لشکر یزید کا تھا، اور گھرانہ حسین کا
جھنڈا یزید کا تھا، اور ترانہ حسین کا
ملک یزید کا تھا، اور نانا حسین کا
دو پل کا راج تھا، اور زمانہ حسین کا
معلوم تھا حسین کو وہ جنت ملے گی جب
اس رب کی بارگاہ مین گردن کٹے گی جب