بیٹی

تھک کہ گھر میں او جب  وہ سلام کرے 
سب غم بھلا دو جیسے جب وہ کلام کرے 
تمہارے کندھوں پہ چڑھ کر جب وہ آرام کرے 
گود میں نا لو اگر تو وہ کہرام کرے 
بابا جو کہ کر تمہے گلے لگاتی ہے 
بیٹی ہے وہ تمہاری جو دل بہلاتی ہے 

گر اسکی ہنسی دیکھ لو تو خون بڑھ جاتا ہے 
اسکی آنکھوں میں آنسو ہو تو دل بھر اتا ہے 
اسکی ہر خواہش پوری کرنا پڑ جاتا ہے
اسکی آواز سننے ہی تو باپ گھر جاتا ہے 
دروازے پی استقبال کو دوڑی چلی اتی ہے 
بیٹی ہے وہ تمہاری جو دل بہلاتی ہے 

گر تمھارے ساتھ وہ بازار چلی جائے 
ہر شے کو پوچھتی بوجھتی چلی جائے 
دوکانو ں سے چیزیں بھی لیتی چلی جائے 
گڑیا سی ہاتھ تھام کرجو  ننھی کلی جائے
اسکی ہر ادا پر آنکھ بھر آتی ہے 
بیٹی ہے وہ تمہاری جو دل بہلاتی ہے 

الله نہ کرے دور ہو آنکھوں سے وہ  تمہاری 
رو رو کہ مر جاؤ گر نظر نہ ہو تمہاری 
دل سے قدر کرو بیٹی ہے وہ تمہاری 
اسکے سوا کون روے گر نعش ہو تمہاری
باپ کے جنازے کی رونق بن جاتی ہے  
بیٹی ہے وہ تمہاری جو دل بہلاتی ہے