na dhoon usay meh khanon mein



نہ ڈھونڈ اسے مہ خانوں میں
نہ کھیل کے ان میدانوں میں
وہ دور نہیں تیری شہ رگ سے
ہے رہتا کیوں آستانوں میں؟
بس ایک ذرا تو یاد تو کر
وہ رہتا ہے ارمانوں میں
ہے حال برا مانا کہ بہت
مایوسی بھری انسانوں میں
اک شمع دیکھو جل رہی
تاریک پڑے ویرانوں میں
کبھی تنہائ میں سوچ ذرا
ہے کمزوری ایمانوں میں
کیوں مسجد خالی رہتی تھی
اب حسرت ہے آذانوں میں
سب انساں بن کر ایک ہوئے
نہ فرق رہا ایمانوں میں
اب یاد کریں اس مالک کو
جسکی پھنچ آسمانوں میں
وہ ہم سب کو بس معاف کرے
استقامت دے ایمانوں میں
گر جانا اپنا ٹھر ہی گیا
فردوس ملے آسمانوں میں
دو گھونٹ ملے اس کوثر کے
جنت کےخوب پیمانوں میں
اور رہنا ٹھرا گر دنیا میں
اپنے کمزور گھرانوں میں
یا رب تو حفاظت فرمانا
بیماری کے ان زمانوں میں
کچھ اپنی بگڑی بن جائے
مایوسی کے ان زمانوں میں

No comments:

Post a Comment