Rain in Kaba

کہتے ہیں بارش رحمت ہوتی ہے ... اور وہ بھی کیا بارش ہو جو آپکو مسجد الحرام کے صحن میں مل جائے .. ہمنے بھی اشا کی نماز باجماعت ادا کی .. اور امام بھی امام سدیس .. حرام میں حسرت ہی ہوتی ہے کہ امام سدیس کی قرات مل جائے ... اور گھڑیاں بھی وہ اگلے دین روانگی ہو ... جذبات اپنے عروج پی... ہر گہری جیسے یہ احساس کہ عبادت کہ جو حق تھا وہ ادا نہ ہوا ... اس دین نماز اس صحن میں پڑھی جہاں سے سبیل زمزم قریب ہے اور وہ مقام محبّت قریب ہے جہاں ولادت سرور کونین کا عظیم ترین واقعہ پیش آیا ... نماز کے فورن بعد اسی اندھی چلی کہ مسجد کے مینار دھندهلے نظر آنے لگے ... اچانک گرج چمک  کے ساتھ بارش بھی شروع ہوگئی ... ہم جیسے بھاگتے ہوے ہونے اسٹاپ کی جانب گئے .. گورمنٹ پیکج تھا .... اسلیے رہائش عزیزیہ میں میں تھی ... اچانک جیسے بجلی کا کڑاکا ہوا ... اور جیسے زمین لرز گی ... کچھ لوگوں نے اللہ اکبر کی سدا  بلند کی تو کچھ لوگ کلمہ پڑھنے لگے ... ہم بھی بھاگتے بھیگتے اسٹاپ پر پوھنچے اور بس پکڑ کر ہوٹل کی جانب روانہ ہوے ... جب ہوٹل پوہنچے تو لوگوں کو اس حسرت میں پایا کہ کاش حرام کی بارش مل جاتی ... تھوڑی در بعد ہمارے ایک دوست بھی حرم سے واپس آگئے.. کہنے لگے کہ آج میری دیرینہ خواہش پوری ہوگئی... میں اسوقت مطاف میں تھا ... اور بارش میں بس کعبہ کی رونق تھی جو اس سے نگاہ نہیں ہٹ رہی تھی ..  کیا سکوں تھا، کیا مزہ تھا ... میں نے کہا کہ دوست ... وہ کعبہ کا جلال تھا جسنے تمھیں اتنا محو کرلیا کہ کچھ ہوش ہی نہ رہا ... ورنہ بہار تو اسی افراتفری تھی جیسے بجلی وہیں گری ... کاش میں بھی اس وقت مطاف میں ہوتا ... اور کعبہ کا وہ منظر دیکھ پاتا ... کچھ حسرتیں پوری نہیں ہوتیں .. اور کچھ لوگوں کو وہ ضرور ملتا ہے جسکی وہ تمنا کرتے ہیں ...

No comments:

Post a Comment