ڈرونس میں مرنے والے سہ ماہ کی فکر ہے
دیکھو توسڑک پہ جوان کا لاشہ بھی پڑا ہے
دیکھو توسڑک پہ جوان کا لاشہ بھی پڑا ہے
بم دھماکوں کو تو آرام سے بدلہ کہ دیا تم نے
آج ووہی انصاف کراچی کی سڑکوں پہ پڑا ہے
آج ووہی انصاف کراچی کی سڑکوں پہ پڑا ہے
جو مرے ہیں وہ بھی کسی کہ بچے ہیں،
ظلم کے آگے پھر بھی بچہ بچہ کھڑا ہے
ظلم کے آگے پھر بھی بچہ بچہ کھڑا ہے
بھوک و افلاس مزدور کی وراثت نہیں ہوتی
ظالم ہے مگر وہ بھی جو خاموش کھڑا ہے
ظالم ہے مگر وہ بھی جو خاموش کھڑا ہے
اب تو آنکھیں کھول ، حق کے لئے اٹھ
سامنے تیرے ظلم کا پہاڑ کھڑا ہے
سامنے تیرے ظلم کا پہاڑ کھڑا ہے
مانا کہ دودھ کہ دھلے ہم بھی نہیں ہیں
سامنے مگر کونسا فرشتہ کھڑا ہے
سامنے مگر کونسا فرشتہ کھڑا ہے
ملک بدلنا ہی تو پہلے خود کو بدلو
قانون تو کی بار تم سے بھی تڑ ا ہے
قانون تو کی بار تم سے بھی تڑ ا ہے
کبھی شیعہ سنی ، کبھی مہاجر و پٹھان
یہ کراچی ہے،جہاں ہر انسان مرا ہے
یہ کراچی ہے،جہاں ہر انسان مرا ہے
No comments:
Post a Comment