ڈرونس میں مرنے والے سہ ماہ کی فکر ہے
دیکھو توسڑک پہ ٣٠ سال کا لاشہ بھی پڑا ہے
بم دھماکوں کو تو آرام سے بدلہ کہ دیا تم نے
آج ووہی انصاف کراچی کی سڑکوں پہ پڑا ہے
جو مرے ہیں وہ بھی کسی کہ بچے ہیں،
ظلم کے آگے پھر بھی بچہ بچہ کھڑا ہے
بھوک و افلاس مزدور کی وراثت نہیں ہوتی
ظالم ہے مگر وہ بھی جو خاموش کھڑا ہے
اب تو آنکھیں کھول لو ، حق ک لئے آواز اٹھاو
سامنے تمھارے ظلم کا پہاڑ کھڑا ہے
مانا کہ دودھ کہ دھلے ہم بھی نہیں ہیں
سامنے مگر کونسا فرشتہ کھڑا ہے
ملک بدلنا ہی تو پہلے خود کو بدلو
قانون تو کی بار تم سے بھی تڑ ا ہے
کبھی شیعہ سنی ، کبھی مہاجر و پٹھان
یہ کراچی ہے،جہاں ہر انسان مرا ہے
No comments:
Post a Comment